بڑی دیر کی Badi der Kar di - منیراحمدجامی

Post Top Ad

www.maqbooliya.com

Wednesday, March 25, 2020

بڑی دیر کی Badi der Kar di

بڑی دیر کی

ہمارا اخبار جشنِ جمہور کے موقع پر ایک خصوصی شمارہ شائع کر رہا تھا۔ اس علاقہ کے بیشتر مجاہدینِ آزادی کی تصاویر و کوائف تو مل گئے لیکن رام شاستری نامی ایک مجاہدِ آزادی کی کوئی تصویر نہیں ملی۔ان کا خاندان ایک دوردراز پہاڑی گاؤں میں آباد تھا۔ایڈیٹر صاحب کی ضد تھی کہ کسی بھی حالت میں رام شاستری کی تصویر مل جائے اور اگر تصویر نہ ملے توان کے آبائی مکان اور ان کے ورثہ کی تصویر حاصل ہو جائے۔اس کام کے لئے مجھے روانہ کیا۔کمپنی کی جیبپ سے میں ڈرائیور کے ساتھ روانہ ہوا۔ شام ہو گئی تھی۔ گاؤں کے قریب پہنچے اور جیپ کے انجن میں بگاڑ آگیا۔ڈرائیور نے کوشش تو بہت کی لیکن انجن اڑیل گھوڑے کی طرح ٹس سے مس نہیں ہوا ۔’’سر!آپ یہیں ٹھہریے،میں دیکھتا ہوں شاید کوئی مکینک مل جائے۔‘‘
مجھے وہاں اکیلا چھوڑ کر ڈرائیور چلا گیا۔لبِ سڑک ایک ٹوٹا ہوا مندر تھا۔میں وہیں بیٹھ کر ڈرائیور کا انتظار کرنے لگا۔ذرا سی آہٹ ہوئی،مندر کے اندر ایک شخص سفید کپڑوں میں ملبوس باہر نکلتا ہوا نظر آیاْ
’’پیپر والے ہو ؟‘‘اس نے شاید میرے کندھے پر لٹکے ہوئے کیمرہ کو دیکھ کر اندازہ لگا لیا۔’’رام شاستری کا فوٹو لینے آئے ہو؟‘‘
’’آپ کو کیسے پتہ‘‘؟
’’مجھے سب کچھ معلوم ہے‘‘۔اس نے قدرے تُرش لہجے میں کہا ’’جب تک وہ زندہ تھا کسی نے اس کی خبر نہیں لی ۔آخری وقت میں اُس کے پاس دو وقت کی روٹی کھانے کے لئے بھی پیسہ نہیں تھا ‘‘۔
’’انھیں مجاہدآزادی کی حیثیت سے پنشن تو ملتی ہو گی؟‘‘
’’اس نے پنشن لینے سے انکار کر دیا تھا‘‘۔
’’کیا رام شاستری آپ کے رشتہ دار تھے ؟‘‘
’’میں خود رام شاستری ہوں ۔انسان مرجاتا ہے لیکن اس کی آتما زندہ رہتی ہے۔‘‘جاتے جاتے اس نے ایک بات کی ’’رام شاستری کا کوئی فوٹو تمھیں نہیں ملے گا۔میں نے اپنے ہاتھ سے سب فوٹو جلا دئے تھے۔‘‘٭٭٭

قاضی مشتاق احمد
(پونے)

No comments:

Post a Comment

WafaSoft Android Apps

Post Top Ad

https://play.google.com/store/apps/dev?id=6299642825467641012"