کتاب کا نام:اردو عروض درپن (عروضیات) مصنف۔کندن سنگھ کندن اراولی مبصر:عبد المتین جامیؔ - منیراحمدجامی

Post Top Ad

www.maqbooliya.com

Wednesday, March 25, 2020

کتاب کا نام:اردو عروض درپن (عروضیات) مصنف۔کندن سنگھ کندن اراولی مبصر:عبد المتین جامیؔ

      کتاب کا نام:اردو عروض درپن    (عروضیات)
مصنف۔کندن سنگھ کندن اراولی       مبصر:عبد المتین جامیؔ


اردو شاعروں اور طالب علموں کے نام انتساب کی ہوئی یہ بیش قیمت کتاب آج کل شائع ہونے والی عروضیات پر کئی کتابوں پر اس معنی میں اہمیت کی حامل ہے کہ کندن سنگھ کندن اراولی نے نہ یہ کہ صرف عروضیات کے مختلف نکتوں پر تذکرہ کرنے پر اکتفا کیا ہے بلکہ عروض کی تاریخ پر ایک دلچسپ مقالہ بھی سپرد قلم کیا ہے۔انداز بیان کچھ اتنا دلچسپ ہے کہ قارئین کو گھنٹوں باندھ رکھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔اس معاملے میں موصوف کا خیال ہے کہ عربی اور سنسکر ت زبانوں میں کسی حد تک مماثلث پائی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے یہ جملہ بھی لکھ دیا ہے کہ’’ سنسکرت ایسی زبان ہے جس سے ہندوستان کی تقریباً سبھی زبانوں نے استفادہ کیا ہے۔ ‘‘اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔
بہر کیف اس کتاب کا لب لباب یہ ہے کہ(۱) تیرہ صدیوں سے تشنۂ تکمیل عروضِ خلیل کواس تصنیف نے جامۂ   تکلیم عطا کیا ہے۔ (۲) خلیل کی وضع کردہ تمام بحور کو پنگل کے حوالے سے ثابت کیا ہے کہ عروضِ خلیل عربی لباس میں پنگل کے عروض کے مماثل ہے۔(۳)طلبہ کی سہولت کے لئے مصنف نے زحافوں کی تعداد کم کرکے خلیل اور ایرانیوں کے زحافات کو عزت بخشی ہے۔
اس کتاب پر شمس الرحمٰن فاروقی نے جو اظہار خیال کیا ہے وہ بہت ہی اہم ہے۔انھوں نے بعض جگہ کندن صاحب کے خیالات سے اختلاف کیا ہے تا ہم ان اختلاف سے صرف نظر کرتے ہوئے انھوں نے مجموعی طور پر کندن صاحب کی کاوش کو سراہا ہے۔انھوں نے اس کا بھی اعتراف کیا ہے کہ اس زمانے میں کندن اراوالی صاحب سے بڑھ کر کوئی عروض داں نہیں ہے۔فاروقی صاحب نے اعتراف کیا ہے کہ انھیں نہ صرف اردو یا فارسی کے عروض پر دسترس حاصل ہے بلکہ پنگل پر بھی انھیں عبور حاصل ہے۔محترم فاروقی صاحب نے عرض کیا ہے’’جناب کندن اراولی کی یہ بات مجھے بہت صائب اور تازہ معلوم ہوئی کہ اردو میں رائج بحور و اوزان میں کوئی ایسا نہیں ہے جسے پنگل کی روشنی میں بھی حاصل نہ کیا جا سکے۔اس نکتے کو شاید اوروں نے محسوس کیا ہو لیکن مجھے یہ صرف کندن اراولی کے یہاں ملا اور اس میںغور وفکر کا بہت سامان موجود ہے‘‘۔فاروقی صاحب نے آگے چل کر اس نکتے پر مختصر گفتگو کی ہے۔تبصرے کے لئے مختص تھوڑی سی جگہ میں ناچیز کچھ حوالے دینے سے قاصر ہے۔بہر کیف کند ن اراولی کی یہ کتاب اردو کی عروضیات سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لئے بہت ہی معلوماتی خزانوں سے بھری ہوئی ہے۔امید ہے شعر وشاعری سے دلچسپی رکھنے والے حضرات اس سے خاطر خواہ استفادہ کریں گے۔قیمت ہے ۳۵۰,روپے اور مصنف کا پتہ ہے:۔
1485/7 Extnگروگرام۔122001٭٭٭

No comments:

Post a Comment

WafaSoft Android Apps

Post Top Ad

https://play.google.com/store/apps/dev?id=6299642825467641012"