نام کتاب:نظیر اکبر آبادی کی شاعری میں ہندوستانی عناصر(مضامین) مرتب:ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی مبصر: عبد المتین جامیؔ - منیراحمدجامی

Post Top Ad

www.maqbooliya.com

Wednesday, March 25, 2020

نام کتاب:نظیر اکبر آبادی کی شاعری میں ہندوستانی عناصر(مضامین) مرتب:ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی مبصر: عبد المتین جامیؔ

نام کتاب:نظیر اکبر آبادی کی شاعری میں ہندوستانی عناصر(مضامین)
مرتب:ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی مبصر: عبد المتین جامیؔ


تصنیف و تالیف نیز تحقیق کے شہسوار ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی کی مرتبہ کتاب’’ نظیر اکبر آبادی کی شاعری میں ہندوستانی عناصر ‘‘در اصل نظیر اکبر آبادی پر منعقدہ کل ہند اردو سیمینار میں پیش کئے گئے مقالوں کا مجموعہ ہے۔ اس سیمینار میں کل ۱۹؍ مقالہ نگاروں نے حصہ لیا تھا‘جن کے نام ہیںپروفیسر محمد شاہد حسین‘ پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی‘ڈاکٹر عبد الرشید منہاس‘ڈاکٹر زبیر قریشی ‘ڈاکٹر ندیم احمد ندیم‘ ڈاکٹر حبیب الرحمٰن نیازی‘ ڈاکٹر محمد مستمر‘ سلطان آزاد‘ ڈاکٹر اسماء مسعود شاہد پٹھان‘ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی‘ مختار ٹونکی‘ ڈاکٹر ضیاء الحسن قادری‘ شاہد احمد جلالی‘ظہیر آتش‘ اقبال الدین انصاری‘ ڈاکٹر نصرت فاطمہ‘ عزیزالحسن وغیر ہم۔
مقدمہ میں ڈاکٹر شیرانی نے سیمینار کی روداد کے علاوہ تمام شرکاء کے مقالوں کا نچوڑ شامل کیا ہے۔ کتاب کے ناشر حاجی ارشد علی چودھری،صدر انجمن سوسائٹی مکرانہ نے بھی اپنی انجمن کی کار کردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے منعقدہ اجلاس کی رپوتاژ پیش کی ہے۔بقول عزیز اللہ شیرانی’’ ہندوستانی تاریخ میں صوبۂ راجستھان کی اہم نمائندگی رہی ہے۔یہاں اہل سیف کے ساتھ اہل قلم اور اہل ہنر بھی ہوئے ہیں‘‘۔
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان حکومت ہند نئی دہلی کے تعاون او ر انجمن سوسائٹی مکرانہ(ناگور) کی جانب سے انجمن کالج مکرانہ میںیہ دو روزہ سمینار ہوا تھاجس میں مختلف مقالہ نگاروں نے نظیر اکبر آبادی کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔پروفیسر شاہد حسین دہلوی نے نظیر اکبر آبادی کی عوامی شاعری پر روشنی ڈالی ہے۔پروفیسر کلیم الدین احمد کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ نظیر 
اکبر آبادی کی نظم نگاری کے قائل تھے اور ان کی غزل نگاری کو بھی جمالیاتی روایت کی تشکیل بتاتے ہیں۔ موصوف کلیم الدین احمد کے حوالے سے لکھتے ہیں’’اردو شاعری کے آسمان پر نظیر اکبر آبادی کی ہستی تنہا ستارے کی طرح درخشاں ہے‘‘۔پروفیسر ضیاء الرحمٰن صدیقی کے مطابق’’نظیر کا درویشانہ اور قلندرانہ انداز ان کی شعری اور تخلیقی کائنات پر ہمیشہ حاوی رہا‘‘۔
ڈاکٹر عبد الرشید منہاس نے ان کو ہندوستان کے اولین عوامی شاعر کی حیثیت سے پیش کیا ۔انھوں نے مزید لکھا کہ نظیر ہندوستان کے شاعر تھے۔ ان کی شاعری کو عامیانہ اور بازاری سمجھا جانے لگا۔ لیکن ان کا نفس اور ان کا ضمیر سماج کا خمیر تھا جس کو ایسے اعتراض کی پرواہ نہیں تھی۔ 
سبھی مضامین کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے تبصرہ کی مختص چند سطریں کافی نہیں ہیں بلکہ یہ کتاب مکمل مطالعہ کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سیمینار میں شامل تمام اہل قلم نے اپنے اپنے طور پر نظیر اکبر آبادی کی شاعری کا محاسبہ کرنے کی عمدہ کوشش کی ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتاکہ آج کے آزاد ہندوستان میں جو فرقہ وارانہ ذہنیت خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے‘ اس کے پیش نظر نظیر اکبر آبادی کی شاعری کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے جنھوں نے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے فروغ کو اپنی شاعری کا موضوعِ خاص بنایا تھا۔ مثال کے طور پر حضرت علیؓ‘ مدح پنجتن ‘کنھیا کی راس لیلہ ‘جنم کنہیا‘ درگا جی کے درشن‘ بھروجی کی تعریف‘ مہادیو کا بیاہ‘ بلدیوجی ‘حضرت سلیم چشتی کا عرس‘ گرو نانک شاہ‘ بلدیوجی کا میلہ‘ عید الفطر‘ ہولی‘ دیوالی‘ دسہرا‘ راکھی‘ ہولی کی بہاریں وغیرہ نظموں میں ہندوستا ن کی مشترکہ تہذیب کی بہترین نمائندگی کی گئی ہے۔
بہر حال اردو کے سنجیدہ قارئین کے لیے نظیرؔ فہمی کے بطور یہ کتاب ایک گرانقدر تحفہ ہے۔ ۰ ۳۵؍ روپے میں یہ کتاب  ذیل کے پتے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر عزیزاللہ شیرانی۔فرحت منزل۔دیوان جی کے کنوئیں کے پاس۔کالی پلٹن۔
ٹونک۔304001(راجستھان)

No comments:

Post a Comment

WafaSoft Android Apps

Post Top Ad

https://play.google.com/store/apps/dev?id=6299642825467641012"