نامِ کتاب ۔احساس میں گھلتی برف (افسانے) افسانہ نگار۔اشفاق برادر مبصر۔عبد المتین جامی - منیراحمدجامی

Post Top Ad

www.maqbooliya.com

Wednesday, March 25, 2020

نامِ کتاب ۔احساس میں گھلتی برف (افسانے) افسانہ نگار۔اشفاق برادر مبصر۔عبد المتین جامی

نامِ کتاب ۔احساس میں گھلتی برف   (افسانے)
      افسانہ نگار۔اشفاق برادر    مبصر۔عبد المتین جامی

’’احساس میں گھلتی برف‘‘ اشفاق صاحب کا دوسرا مجموعہ ہیجس میںچھوٹی بڑی ملاکر کل ۳۹؍ کہانیاں شامل ہیں۔ عشرت ظفر صاحب نے ان کی کتاب پر ’’اشفاق برادر کا افسانہ ‘‘کے عنوان سے مقدمہ لکھا ہے جس سے کہ اشفاق برادر کے افسانوں پر روشنی پڑتی ہے۔موصوف نے اپنے افسانوں کے لیے اپنے قرب و جوار کے احوال وواقعات سے پلاٹ چنا ہے ۔
ان افسانوں میں عصری ناہمواریوں کی عکاسی بڑے سلیقے سے کی گئی ہے۔ہر طرف لا قانونیت کا بول بالا‘اگر شہریوں کو کوئی تکلیف لاحق ہو گئی تو حکومت سے شکایت درج کرنا چاہا لیکن ان کی ان سنی کر دی گئی۔ اگر احتجاج کیا گیا تو کمیشن بیٹھا دی گئی کہ جانچ ہو گی۔جانچ کمیشن نے اگر کوئی منفی رپورٹ دی تو بھی عوام کے گوش گزار ہوتے ہوئے برسوں لگ گئے۔ جانچ کمیشن کی رپورٹ کہاں تک صحیح ہے پھر اس کی جانچ کرنے کے لیے دوسری کمیشن بیٹھ گئی۔ اگر شہر میں گندگی پھیلی ہوئی ہے تو صفائی کون کرے گا؟ شنوائی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اگر معاملے کو لے کرسیاسی جماعتوں نے سیاسی استفادہ حاصل کرنے کا سوچا تو ہڑتال کرنے کا علان کردیا۔اب شہر کی مصیبتوں میں مزید اضافہ ہو گیا۔
شہر کے رکھوالے پولیس سے لے کر عدالت اور قانون کا ترجمہ کرنے والے وکلاء بے ایمانی سے پاک نہیں ہیں۔ہسپتال جائیے تو وہاں بھی غیر ذمہ داری۔پتہ نہیں حکومت سے وہ پیسے کس بات کے لیتے ہیں۔گھنٹوں تک لمبی لائن لگا کر ڈاکٹر کے سامنے پہنچے تو ڈاکٹر دوسرے ڈاکٹر کے پاس بھیج دے گا۔اس طرح مریض ایک دن نہیں دو دنوں تک اس تگ ودد میں رہے گا کہ اس کا علاج کب ہوگا۔
بس میں سفر کرنے جائیں تو وہاں کنڈکٹر کی حکومت‘وہ پسنجروں کو جانور سمجھتا ہے ۔اس لیے اس کا برتاؤ ویسا ہی ہوتا ہے۔گو کہ اس عہد میں مذہبی منافرت ‘ تشدد ‘شدت پسندی ‘خون خرابے‘ہجومی تشدد‘معصوموں کا قتل‘معصوم دوشیزاؤں کی آبرو ریزی وغیرہ کہیں بھی کسی وقت وقوع پذیر ہو سکتی ہے۔اشفاق برادر کی کہانیوں میںانہیں باتوں کا ذکر فن کارانہ انداز میں کیا گیا ہے۔ان کی کہانی پیارے بھائی‘دل مانگے مور‘احساس میں گھلتی برف‘ وغیرہ تمام افسانوں میں موجودہ عہد کی تمام نا ہمواریوں کو سامنے لانے کی کوشش پائی جاتی ہے۔قاری کو ان کہانیوں کے اندر مربوط پلاٹ کی تلاش کر کے مایوسی ہی ملے گی۔بظاہر خشک نظر آنے والی ان کی کہانیاں اپنے اندر بہت ہی معنویت لیے ہوئے ملیں گی۔لیکن نکتہ داں قاری ہی ان کی کہانیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔زیرِ نظر مجموعے میں کچھ کہانیاں ایسی بھی ملیں گی جن کا پلاٹ بڑا مربوط ہے۔ عام قارئین ان کہانیوں سے یقینا لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ مثلاً احساس میںگھلتی برف‘ پہلو میں دل‘ فطوری‘ مسمار ہوتا محل کی طرح اور بھی چند افسانے قارئین کو ایک نئی دنیا کی سیر کرانے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔میں اشفاق برادر کی جادو بیانی کی ایک مثال پیش کرکے تبصرے کو ختم کر رہا ہوں۔ 
’’میں دنیا میں ہوں؟کہاں ہوں؟ آنکھیں مل مل کر دیکھتا ہوں‘پورے ہوش و حواس کے ساتھ پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر موجود حد نگاہ تک دل فریب نظارے‘ میں اپنی نگاہیں اِدھر اُدھر آگے پیچھے اوپر نیچے گھوما کر دیکھتا ہوں اور
محسوس کرتا ہوں کہ میں زندہ ہوں مختصر یہ کہ یہ سبھی افسانے مصنف کی دروں بینی کے ساتھ ہمارے آس پاس چلتے پھرتے لوگوں کے محسوسات وجذبات کو پیش کرتے ہیں اور رواں دوان اندازِ بیان قاری کو انجام تک پہنچنے کے لئے باندھے رکھتا ہے ۔ اس کیقیمت ہے۲۰۰؍روپے۔ملنے کا پتہ:اشفاق برادر۔مکان نمبر ۔A/131/303  بیگم پورہ ۔کانپور ۔208023  

No comments:

Post a Comment

WafaSoft Android Apps

Post Top Ad

https://play.google.com/store/apps/dev?id=6299642825467641012"