حبیب سیفی کی تنقیدی کتاب شوکتؔ پردیسی فکر وفن کے آئینہ میں کی رسم اجراء و مشاعرہ - منیراحمدجامی

Post Top Ad

www.maqbooliya.com

Wednesday, March 25, 2020

حبیب سیفی کی تنقیدی کتاب شوکتؔ پردیسی فکر وفن کے آئینہ میں کی رسم اجراء و مشاعرہ

حبیب سیفی کی تنقیدی کتاب شوکتؔ پردیسی فکر وفن کے آئینہ میں کی رسم اجراء و مشاعرہ

تسمیہ آڈیٹوریم جامعہ نگر نئی دہلی میںتعمیر ملت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ادبی تقریب کاشاندار انعقاد

نئی دہلی 25جون، اسٹاف رپورٹر:تعمیر ملت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تسمیہ آڈیٹوریم جامعہ نگر نئی دہلی میں ادیب وصحافی حبیب سیفی کی کتاب شوکتؔ پردیسی فکر وفن کے آئینہ میں کی رسم اجراء و مشاعرہ منعقد ہوا۔ چیئر مین تسمیہ ایجو کیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی ڈاکٹر سید فاروق کی صدارت اور حامد علی اخترکی نظامت میں دو حصوںپر مبنی یہ تقریب کامیابی کیساتھ اختتام کو پہونچی۔کتاب پر گفتگو اور تاثرات کا سلسلہ اختصار پر ملحوظ رکھا گیا۔اس کے باجودصدر ڈاکٹر سید فاروق نے کہا اپنے مرحومین ادیبوں شعراء کو گمنامی سے نکال کر سامنے لانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔مجھے، خوشی اس بات کی بھی ہے کہ تنقید و تجزیہ کی یہ کتاب وکّی پیڈیا پر موجود ہے ۔مہمان تقریب معروف شاعرو ادیب ا ورناقد ڈاکٹر تابش مہدی نے فرمایا کہ شوکتؔ پردیسی شیراز ہند جونپور کے گلِ سر سبد تھے انہوںنے اپنی عسرت اور گوشہ نشینی کے باجود شعرو ادب پر اپنا اثر چھوڑا۔ جس  صنف میں قلم اٹھایا اس میں ایک کامیاب فنکارکی حیثیت سے سامنے آئے ۔مزیدفرمایا کہ مصنف نے اس کتاب میں شوکتؔ پردیسی کے فن اور شاعری کو بڑی کامیابی کے ساتھ پیش کیا ہے۔ مہمان خصوصی صدر شعبئہ عربی واردو اور اسلامک اسٹیڈیز بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری جموں کشمیر ڈاکٹر شمس کمال انجم نے کتاب کے مؤ لف کومبارکباد پیش کی اور شوکت ؔ پردیسی کی حیات اور ان کے فکر وفن پر اظہارخیال کرتے ہوئے فرمایاکہ شوکتؔ پردیسی حقیقی معنوں میں ایک سچے اور معتبر فن کار تھے ۔ ان کی بیشتر شاعری میں حزن وغم اور ذاتی وسماجی الم اورکرب کااظہار بہت ہی خوبصورتی کے نظر آتا ہے، جس کاحبیب سیفی نے اس کتاب میںحسن وخوبی جائزہ لیا ہے۔گوتم بدھ یونیورسٹی گریٹر نوئیڈا یوپی سے تشریف لائے شعبئہ اردو کوآر ڈینٹر ڈاکٹرعبید الغفار نے اپنے تاثرات کااظہارکرتے ہوئے کہا ادب سماج کاآئینہ ہوتاہے،اور ہمیں شوکتؔ پردیسی کی شاعری میں وہ سماج بڑی خوبصورتی کے ساتھ نظر آتا ہے۔نظامت کی شروعات میںحامد علی اختر نے کہااتر پردیش اردو اکادمی نے اس کتاب کو انعام سے نوازا، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی حکومت ہند نے بل پرچیزاسکیم کا یہ کتاب حصہ بنائی یہ بڑی بات ہے اس سے لکھنے والوںکو جلا ملتی ہے۔اس موقع پر مہمانوں اور صدراور کتاب کے مصنف کاپھولوں سے استقبال کیا گیا۔نعت سرور کونین معین قریشی نے پیش کرکے باقاعدہ تقریب کاآغاز کیا۔ابتدا میں کنوینر مرزا ذکی احمد بیگ نے تقریب کامجموعی خاکہ پیش کرتے ہوئے حبیب سیفی کو کتاب کی مقبولیت کیلئے اور رسم اجرا کیلئے مبارکباد دی ۔دوسرے مرحلے میں جن شعرا نے کلام پیش کیا ان کے اسماء گرامی ڈاکٹر تابش مہدی، ڈاکٹر شمس کمال انجم، ڈاکٹر بسمل عارفی، قمر بدر پوری،حبیب سیفی، حامد علی اختر، ڈاکٹر ایم اے باقی،معین قریشی،ڈاکٹر مہیندر شرما مدھوکر،عارف حسین افسر،خالد اخلاق، ناگیش چندرا،سراج طالب،نزاکت امروہوی،منوج بیتاب،ہدایت حسین قابل ذکر ہیں۔ اہم شرکاء میں،ڈاکٹر ضمیر انصاری، ملین ٹائمس کے چیف ایڈیٹر ولی سیفی،ڈاکٹر خطیب الرحمن، فیض الحق، عرفان، شاہ زیب، آئین، محمد شاہنوازطارق حبیب،دیگرشامل ہیں۔مشاعرہ کے پسند کیے اشعار کانمونہ درج ذیل ہے۔
جب تک جلوں گا روشنی کرتا رہوں گا میں
                  تاریکی چاہئیے تو بجھا دیجئے مجھے(ڈاکٹرشمس کمال انجم)
عجب نہیںکہ اسے میری آرزو ہی نہ ہو
                کہ اب وہ آنے میںتاخیر کرتا رہتا ہے(ڈاکٹر بسمل عارفی)
جھلس رہے ہیںگھنے سائے میں کسی کے پاؤں
              کسی کی بھوک یہاں رسّیوں پہ چلتی ہے(قمر بدر پوری)
سب مٹانے کے لئے بیتاب ہیں
             جانے میںنے کیا لکھا دیوار پر(حامد علی اختر)
پھونک ڈالی بستی اس نے تاکہ ہوپہچان کچھ 
            اور بدلے میں بناکر کچھ کو اس نے گھر دیئے(حبیب سیفی)
ظلم اس پہ ہوا تودیکھا تھا
                        اب کے شاید تمہاری باری ہے(نزاکت امروہی)
گر ہے دست وزبان پر قدرت
                       ظلم کے بنیئے مت تماشائی(عارف حسین افسر)
پاک دامن سیاہ مت کرنا
           عشق کو تم گناہ مت کرنا(منوج بیتاب)
کچھ روز ٹھہر جاؤ فلیٹوںکے مکینو
                     کچھ دن میں تمہیں دھوپ کرائے پہ ملے گی(معین قریشی)
دیا جل ہی نہیں سکتا جو اک پل کو ہوا روٹھے
               غزل ناگیش کیا کہتا ردیف وقافیہ روٹھے(ناگیش چندرا)
ہمارے ساتھ تو اکثر سفر میںہوتا آیا ہے
                       کبھی گٹھری رکھی سر پر کبھی گٹھری پہ سر رکھا(ڈاکٹر مہندر شرما)
اس کے علاوہ جن شعرا نے کلام سے محظوظ کیا ان میں ڈاکٹر تابش مہدی،خالد اخلاق، سراج طالب، ہدایت حسین،ڈاکٹر ایم اے باقی،شامل ہیں۔آخر میں کنوینر مرزا ذکی احمد بیگ صدر ٹی ایم ایف نے تمام شرکاء کاشکریہ ادا کیا۔
٭٭٭

No comments:

Post a Comment

WafaSoft Android Apps

Post Top Ad

https://play.google.com/store/apps/dev?id=6299642825467641012"