ِ کتاب کا نام:کرب زار (شعری مجموعہ) شاعر:شارق عدیل مبصر۔سعید رحمانی - منیراحمدجامی

Post Top Ad

www.maqbooliya.com

Wednesday, March 25, 2020

ِ کتاب کا نام:کرب زار (شعری مجموعہ) شاعر:شارق عدیل مبصر۔سعید رحمانی

ِ کتاب کا نام:کرب زار (شعری مجموعہ)
شاعر:شارق عدیل      مبصر۔سعید رحمانی

شعروادب کے عصری منظر نامہ میں شارق عدیل ایک ہمہ جہت شخصیت کے بطور روشناس ہیں۔ شاعر ی کے علاوہ نقد وادب کے میدان میں بھی ان کی ظفر یابیوں کے پرچم لہرا رہے ہیں۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ ایک اچھے شاعر ہیں یا
اچھے نثر نگار کیونکہ ہر دو میدان میں ان کی تخلیقی بصیرت یکساں پائی جاتی ہے۔ ان کی کثیر الجہت اوراجتہادی فطرت کے تعلق سے ڈاکٹر اسلم حنیف فرماتے ہیں:’’یوں تو شارق عدیل اس عہد کی غزل اور آزاد غزل‘معریٰ اور نثری موشحات(نظمیں)کا ایک معتبرنام ہیںلیکن ان کے دائرۂ تخلیق میںموشح نما غزل‘رباعی‘دوہا غزل‘دوبیتی‘تروینی‘ثلاثی‘مثلثی‘ماہیا اور گیت کے علاوہ بھی کئی اصناف کی تخلیقی قوت رکھتے ہیں‘‘۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان کا شمار ایک ذود گوقلم کار کے بطور ہوتا ہے۔ان کی شاعری کے مطالعہ سے ان کی جدت طرازی اور اختراعی کاوشوں کا بھی پتہ چلتا ہے۔انھوں نے اپنے اولین شعری مجموعہ’’آہٹ‘‘ کاسر نامہ اس شعر کو بنایا تھا:
میں ایک ننھا سا پودا تمھارے آنگن کا۔ دعا کرو کہ تناور درخت ہو جاؤں
اکتوبر ۲۰۰۷ء میں انھوں نے یہ شعرکہا تھا۔اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دعا قبول کر لی اور آج حقیقت میںان کی مثال ادب کے ایک ایسے تناور درخت کی ہوچکی ہے جس سے تشنگانِ ادب استفادہ کر رہے ہیں۔اس ۱۱؍ سال کے عرصہ میں شعری مجموعہ ’’آہٹ‘‘ کے علاوہ مزیدتین کتابیں منظر عام پر آکر پذیرائی حاصل کرچکی ہیں‘جن کے نام ہیں’’دھنک‘‘(دیوناگری میں) نظموں کا مجموعہ’’فصیل‘‘اور ادبی و تنقیدی مضامین کا مجموعہ ’’قشقہ‘‘ ۔
زیر نظر مجموعہ ان کی پانچویں پیش کش ہے جس کی اشاعت ۲۰۱۸ء؁ میں ہوئی ہے ۔اس میں شا مل رباعیات،قطعات،تروینی‘ دوبیتی‘ثلاثی اور ماہئے شامل ہیں جوان کی اختراعی کاوشوں کا روشن ثبوت پیش کرتے ہیں۔رباعی جیسی مشکل صنف کو انھوں بڑی کامیابی سے برتا ہے۔قطعہ اور دوبیتی میں حالانکہ زیادہ فرق نہیں ہے لیکن قطعہ میں مطلع نہیں ہوتا ہے جب کہ دو بیتی کے پہلے دو مصاریع مطلع کے ہوتے ہیں۔موصوف نے ان لواز مات کا خاص خیال رکھا ہے۔بہر حال مجموعے کی ابتدا حمد باری اور نعت پاک سے ہوئی ہے ۔اس کے بعد مذکورہ قدیم وجدید اصنافِ شاعری میں انھوں نے اپنی تخلیقیت افروزیوں کے جو گل بوٹے کھلائے ہیں ان کی مہکارقاری کے مشامِ جاں کو معطر کرنے کے لئے کافی ہے۔ان سبھی اصناف میں انھوں نے وارداتِ حسن و عشق کے علاوہ اخلاقی‘سماجی‘سیاسی اور معاشی حالات کی عکاسی بڑی خوبصورتی سے کی ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں:
ہر سمت سلگتی ہے فضا جانتے ہیں۔کیوں شہر کی بدلی ہے ہوا جانتے ہیں
اب امن کے نعرہ بھی لگائیں گے وہی۔جو لوگ فسادوں کو روا جانتے ہیں    
                                               (رباعی)
تو یہ نہ سمجھ کوئی چمتکار ہوا۔جاہل جو ترے شہر کا سردار ہوا
موجودہ الیکشن ہی میں کیا پہلے بھی اے دوست۔دولت کا تماشاتو کئی بار ہوا
                                  (دو بیتی)
دل میں مرے مقیم ہے وہ پیکرِ جمیل۔جس کا مرے لبوں پہ کوئی تذکرہ نہیں
احساس اس کا گھولتا ہے دل میں نکہتیں۔حالانکہ میں نے اس کو ابھی تک چھوا نہیں
                                            (قطعہ)
لفظوں کی شعبدہ بازی سے گریز کرتے ہویے انھوں نے بڑی سادہ اور سلیس زبان میں اپنے خیالات کو اس طرح شعری جامہ پہنایا ہے کہ کہیں ترسیل وابلاغ مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔
اس مختصر تبصرے میں چونکہ تفصیلات کی گنجائش نہیں اس لئے آخر میں کہنا چاہوں گا کہ شارق عدیل صاحب نے مختلف اصنافِ شاعری میں جس فن کارانہ کمال اور ہنرمندی کا ثبوت فراہم کیا ہے وہ بہر طور لائقِ ستائش ہے ۔بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ انھوں نے اپنے تجربات و مشاہدات سے حرارت کشید کر کے زندگی کے بطون سے پھوٹنے والے مسائل کو آئینہ دکھا کر مثبت پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔امید ہے کہ ادب کے سنجیدہ قارئین اس کا خوش دلی سے استقبال کریں گے۔خوبصورت سرِ ورق اورنفیس کاغذ کے ساتھ اس مجلد مجموعے کی قیمت ہے ۱۵۰؍ روپے اور ملنے کا پتہ ہے:شارق عدیل۔ڈاک خانہ مارہرہ۔ضلع ایٹہ۔207401 (یو پی) موبائل۔09368747886

No comments:

Post a Comment

WafaSoft Android Apps

Post Top Ad

https://play.google.com/store/apps/dev?id=6299642825467641012"